علی گل رند
مٹھی، تھرپارکر

سندھ کے پسماندہ ضلع تھرپارکر میں امیدواروں کی جانب سے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کے بعد سیاسی سرگرمیاں کا باقاعدہ آغاز ہو گیا ہے۔ عام انتخابات میں پاکستان پیپلزپارٹی، پاکستان تحریک انصاف، ارباب گروپ اور جی ڈی اے کے امیدوار مد مقادبل ہوں گے۔

پاکستان پیپلزپارٹی کی مقامی قیادت میں اختلاف پیدا ہونے کہ بعد حل نہ ہو سکے جس کے نتیجے میں پارٹی کی اعلی قیادت تاحال ٹکٹوں کی تقسیم نہیں کر سکی۔

این اے 222 پر جی ڈی اے کہ ارباب ذکاءاللہ، رانا ہمیر سنگھ نے کاغذات نامزدگی جمع کرا دیئے ہیں جبکہ پی پی پی ارباب لطف اللہ نے اپنے بھائی امیر امان اللہ کو این اے 222 پر پی پی پی ٹکٹ دلانے کی کوششیں تیز کر دی ہیں۔
پی ایس 54 پر دوست علی راہموں، پی ایس 55 پر رئیس غنی خان کھوسو، علی اکبر راہموں، سراج سومرو، پی ایس 56 پر سنیتا پرمار کے کاغذات جمع کیے گئے ہیں۔

دوسری جانب پی ایس 55 پر پیپلز پارٹی نے قاسم سراج سومرو کو ٹکٹ جاری کر دیا جس پر پارٹی کے مقامی رہنماء اور بڑے سیاسی اثر ورسوخ رکھنے والے رئیس غنی خان کھوسو نے اپنی پارٹی سے بغاوت کا اعلان کر دیا۔
اس سلسلے میں گذشتہ دنوں پیپلز پارٹی کے اس فیصلے کے خلاف ننگرپارکر میں ایک احتجاج بھی کیا گیا جس میں مطالبہ کیا گیا کہ پی ایس 55 ننگرپارکر پر مقامی رہنماء کو ٹکٹ دیا جائے۔ قاسم سراج سومرو ننگرپارکر کے مقامی نہیں ہیں۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ اس سے قبل جتنے بھی غیر مقامی رکن صوبائی اسمبلی آئے انہوں نے ووٹ لینے کہ بعد واپس آکر مسائل نہیں سنے۔
رائیٹر کے بارے میں: علی گل رند پاک وائسز کے ساتھ مٹھی سے بطور سٹیزن جرنلسٹ کام کرتے ہیں۔