حانی رمضان
پاک وائسز، پسنی، گوادر

چنچلاتی دھوپ میں یہ خواتین ،بچے اور مرد ۔سب ہی صبح ہوتے ہی پانی کی تلاش میں گھروں سے نکل جاتے ہیں اور میلوں سفر کے بعد جہاں کہیں ندی نالے کا گدلا پانی مل جائے تو غنیمت جان کر بھر لیتے ہیں۔

پسنی کے بہت سے مقامی پانی کے بحران سے تنگ آکر علاقہ چھوڑنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔ ایسے ہی پسنی کے ایک رہائشی علم خان ہیں جو اپنے خاندان کے ہمراہ گزشتہ سال پسنی کے دیہی علاقے گانوں میں اپنا گھر بار چھوڑ کر سربندر منتقل ہو گئے۔

علم خان نے کہا کہ “ہم نے اپنا گھر بار چھوڑ کر مجبوری میں نقل مکانی کی جو ہمارےلیے بہت تکلیف دہ عمل تھا۔”
“ہم نے سنا تھا کہ حکومت گوادر کو دوبئی بنانے جا رہی ہے لیکن ہمیں بس پانی چاہیے۔” یاد رہے کہ گوادر کو پاک چین اقتصادی راہداری کے منصوبے میں مرکزی حثیت حاصل ہے۔

علم خان کی طرح پیر امداد نے بھی اپنا سب کچھ چھوڑ کر پسنی شہر میں اپنا ٹھکانہ بنایا ہے۔انہوں نے پاک وائسز کو بتایا کہ ان کے مال مویشی بھی پانی کی قلت کے باعث ہلاک ہو گئے ہیں۔

گزشتہ 4 سالوں سے بارشیں نہ ہونے کے باعث پسنی کے رہائشیوں کو خشک سالی کا سامنا ہے۔ پسنی کے دیہی علاقوں کی صورتحال اور بھی خراب ہے جہاں ندی، نالے، تلاب ،کنویں خشک ہو گئے ہیں۔علم خان اور پیر امداد جیسے گاؤں کے سادہ لوگ پیاس بجھانے کے لیے شہر کا رخ کر رہے ہیں لیکن اس سے ان کے مسائل میں کئی گنا اضافے ہو گیا ہے۔انہیں پانی یہاں بھی نہیں مل رہا اور وہ اپنے گھروں سے بھی دور ہو گئے ہیں۔

پسنی کے شادی کور ڈیم اور سویڈ ڈیم جیسے آبی ذخائر میں پانی کی سطح ڈیڈ لیول کو چھونے لگی ہے۔

نیشنل رورل سپورٹ پروگرام کے پسنی میں انچارج پیر جان نے پاک وائسز کو بتایا کہ انہوں نے پسنی میں 32کے لگ بھگ تلاب تیار کروائے تھے لیکن ناکافی بارشوں کی وجہ سے یہ خالی پڑے ہیں۔

ادھر حکومت نے پانی کے بحران سے ہنگامی بنیاد پر نمٹنے کے لیے بذریعہ ٹینکر عوام کو مفت پانی فراہم کرنے کا اعلان کیا تھا لیکن حکومتی دعوؤں کے برعکس پسنی کے رہائشی رحم دل کہتے ہیں: “ہم ان ٹینکر والوں کوفی چمبر 1000روپے تک دیتے ہے اور بہت ساری منت سماجت کرتے ہیں پھر وہ کبھی آتے ہیں اور کبھی نہیں۔”

پسنی کے ایک اور رہائشی قمبر علی کا کہنا ہے کہ “مجھے لگتا ہے کہ ٹینکر مافیا سمیت بہت سے زمہ دار پانی جیسی قیمتی نعمت کا بھی کاروبار کررہے ہیں۔”
رائیٹر کے بارے میں: حانی رمضان پسنی ،گوادر سے پاک وائسز کے لیے بطور سٹیزن جرنلسٹ کام کرتی ہیں۔
تصاویر کریڈیٹ: حانی رمضان
ایڈیٹنگ: حسن خان
سی پیک کو مرکز نگاہ گوادر ہے تاہم اس تحریر کے مطابق وہان کربلا پبا ہے ۔ اگر مقامی آبادی کو سی پیک سے فائدہ نہیں پہنچ پا رہا تو یہی کہا جا سکتا ہے ۔۔۔ دور کے ڈھول سہاانے ۔۔