
برکت اللہ بلوچ
بلوچستان کے ساحلی شہر پسنی کی طالبہ جماعتی بلوچ تعلیم سے محروم بچوں کیلئے امید کی کرن
بن کر ابھری ہیں۔ غریب، بے سہارا اور آؤٹ آف اسکول بچوں کو مفت تعلیم دلانے کیلئے پسنی کی
تاریخ میں پہلی بار آن لائن کلاسز کا اہتمام کررہی ہیں۔
مخیر حضرات سے چندہ لیکر غریب طلباء و طالبات کی تعلیمی ضروریات بھی پوری کرنے میں
کمربستہ ہیں۔
پاک وائسز سے بات چیت کرتے ہوئے جماعتی بلوچ کا کہنا تھا کہ اپنے علاقے کے لوگوں کے لئے
کچھ کرنےکا جزبہ بچپن سے ہی ان کے دل میں تھی ان کی خواہش تھی کہ وہ بڑا ہوکر ڈاکٹر بن کر
لوگوں کی خدمت کرے، لیکن غربت کے باعث ان کا یہ خواب پورا نہیں ہوسکا اسی لئے وہ چاہتی ہیں
کہ غربت کے باعث کوئی بھی بچہ تعلیم سے محروم نہ ہو۔
غریب اور بے سہارا بچوں کو تعلیم دلانے کے لئے انھوں نے ایک سال قبل “کندیل آن لائن کلاس”
کے نام پر مفت آن لائن کلاسز کا آغاز کیا تھا جس میں بچوں کو مفت ٹیوشن کلاسز دی جاتی ہیں اور
ان میں ایسے بچے بھی شامل ہیں جو اسکول نہیں جاسکتے لیکن اس مفت تعلیمی سہولت سے فائدہ
اٹھارہے ہیں۔
ان کا کہنا تھاکہ ابتداء میں اس کے صرف چار اسٹوڈنٹس اور وہ اکیلی ٹیچرتھیں لیکن اب ان کے
اسٹوڈنٹس کی تعداد سینکڑوں میں ہےجن میں روزبروزاضافہ بھی ہورہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ غریب بچوں اور بچیوں کی تعلیمی ضروریات پوری کرنے کے لئے انھوں نے
“بلوچ اسٹوڈنٹس ہیلپر کمیونٹی” کے نام سے ایک تنظیم بھی بنائی ہے اور اسی تنظیم کے پلیٹ فارم
پر وہ مخیرحضرات سے چندہ لیکر غریب اور بے سہارا بچوں کی تعلیمی ضروریا پوری کررہے
ہیں اور وہ چاہتی ہیں کہ وہ اس کام کو وسعت دیکر پورے ضلع گوادر میں پھیلائیں۔
جماعتی بلوچ کے آن لائن کلاسز سے سینکڑوں اسٹوڈنٹس کو مفت تعلیمی سہولت میسرتو ہورہی ہے
لیکن پسنی میں انٹرنیٹ کی رفتا سست ہونے باعث انھیں بہت پریشانی کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے ان
کا اعلی حکام سے مطالبہ ہیکہ پسنی میں انٹرنیٹ کی کارکردگی کو بہتر بنیا یاجائے تاکہ زیادہ سے
زیادہ بچے اس سہولت سے فائدہ اٹھاسکیں۔
اپنے ایک پیغام میں انھوں نے والدین پرزوردیا ہے کہ وہ اپنے بچوں خصوصا بچیوں کو تعلیم
کےبزیور سے آراستہ کریں اگر وہ اپنے بچوں کی تعلیمی اخراجات پوری نہیں کرسکتے تو ہم انکی
ہرطرح کی مدد کیلئے تیار ہیں۔