ولید خان

انٹرنیشنل فنڈ برائے ہوبارہ کنزرویشن (آئی ایف ایچ سی) نے ابوظہبی میں افزائش کئے گئے 500 تلور فضا میں آزاد کئے۔
یہ تلور ابوظہبی کی حکومت نے بطور تحفہ پاکستان کو دئیے ہیں لیکن یاد رہے کہ ہر سال ابوظہبی سمیت کئی شاہی خاندانوں پاکستان میں تلور کا شکار کرنے آتے ہیں۔
تلور ایک نایاب پرندہ ہےاور اس کے شکار پر پابندی عائد ہے لیکن اس کے باوجود حکومت پاکستان عرب شہزادوں کو خصوصی اجازت نامے جاری کرتی ہے۔

صحرائے چولستان میں 300 جبکہ بہاول پور کے نیشنل پارک میں 200تلور آزاد کئے گئے ہیں۔آئی ایف ایچ سی کے مطابق کل 1050تلور آزاد کیے جا رہے ہیں۔

ہوبارہ انٹر نیشنل پاکستان نے کہا ہے کہ یہ تلور نسلی اور علاقائی طور پر پاکستان کی فضاؤں میں آنے والے پرندوں سے ہی تعلق رکھتے ہیں اور انہیں پاکستان میں تلور کی موجودہ نسل کو بڑھانے کے لئے آزاد کیا گیا ہے۔
انٹر نیشنل فنڈ برائے ہوبارہ کنزرویشن کی جاری کردہ ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق ہوبارہ افزائش نسل کے مراکز اب تک 50,000 سے زائد تلور مختلف ممالک کو مہیا کر چکے ہیں۔ سینکڑوں تلوروں کو موجودہ جنگلی آبادکاری کو برقرار رکھنے اور بڑھانے کے لئے، پاکستان سمیت دیگر ممالک میں بھی آزاد کیا جارہا ہے۔
جب سے منظم نگہداشت اور افزائش نسل کا پروگرام شروع ہوا، کُل 206,000 ہوبارہ پرندوں کی افزائش کی گئی ہے۔ جس میں سے تقریباً 137,831 پرندے جنگلی ماحول میں آزاد کئے گئے ہیں۔

انٹرنیشنل فنڈ برائے ہوبارہ کنزرویشن کے انتہائی خصوصی دیکھ بھال کے نظام کے تحت جو پرندے پاکستان میں لائے گئے، وہ یہاں کے جنگلی ماحول میں مکمل طور پر مانوس ہونے کے لئے تیار ہوچکے تھے۔
اِن تمام پرندوں کو انفرادی شناختی رِنگ سے ٹیگ کیا گیا اور کچھ منتخب پرندوں کے ساتھ سیٹلائٹ ٹرانسمیٹرز بھی لگائے گئے تاکہ سائنسدان آزاد کئے جانے والے پرندوں کی نقل و حرکت، رہائش کے بارے میں اُن کی ترجیحات، بقاء اور افزائش نسل کے لئے صلاحیت کی نگرانی کرسکیں۔

آزاد کئے جانے کے بعد یہ ڈیٹا ہر پندرہ دِن بعد چیک کیا جائے گا اور پرندوں کی اڑان بھرنے اور بسیرا کرنے کے مقامات کی ارضی اطلاع ہوبارہ فاؤنڈیشن انٹرنیشنل پاکستان کو دی جاتی رہے گی جو مزید تحقیق کے لئے معاون ثابت ہوگی۔
ابوظہبی سے پاکستان بذریعہ ہوائی سفر منتقل کرنے سے پہلے اِن تمام پرندوں کا بڑی باریک بینی سے چیک اَپ کرکے اِن کی فٹنس کا سرٹیفیکٹ جاری کیا گیا ہے۔
رائیٹر کے بارے میں:ولید خان رحیم یار خان سے پاک وائسز کے لیے بطور سٹیزن جرنلسٹ کام کر رہے ہیں۔
ایڈیٹنگ:حسن خان