GR Junejo
تھرپارکر پاکستان کا وہ علاقہ ہے جس کی ثقافت پاکستان سمیت دنیا بھر میں بےحد مقبول اور ایک خاص پہچان رکھتی ھے اور دنیا بھر میں تھر میں ھاتھ کی محنت سے بنی چیزیں دوسرے شہروں کی خواتین اور مرد اپنے لباس اور گھر کو سجانے کے لیئے تھر پارکر کی منفرد لباس اور روایتی زیورات کا استعمال کرتی ہیں۔ یہاں کی ہاتھ کی بنی اشیا لوگ اپنے دوست، احباب اور رشتے داروں کو تحفے تحائف کی صورت میں دیتے ہیں۔ تھر پارکر میں ھینڈیکرافٹس کا کام دیہات میں کیا جاتا ھے جہاں پر مرد اور خواتین دونوں یے کام کرتے ھیں اور مختلف شہروں ساں دکاندار آ کر خریدتے ھیں۔
تھر میں ھاتھ پت چیزیں بنائی جاتی ھیں اس میں رلی، گج، چادر، تکیہ، رومال، بیڈ کے چادر، مختلف کورس اور دیگر اشیاء شامل ھے جن کی الگ سی پہچان ھے
یہاں کے لوگ ھاتھ کے ھنر پر اپنا وقت اور محنت تو بہت کرتے ھیں لیکن ان کا فائدہ ان محنت والوں کو نہیں ھوتا ھے جتنا دکاندار کو ھوتا ھے دیہات کے لوگوں کے دوسرے شہروں تک پہنچ نہ ھونے سے یے تمام کم قیمت میں اپنی چیزیں یہاں کے مقامی تاجروں کو دیتے ھیں جو اشیاء یہاں سے تین سو سے ھزار تک خریدتے ھیں وہ آگے مارکیٹ میں پانچ سے دس ھزار تک جاتی ھے۔ مگر ان محنت کشوں کو اس کا کوئی فائدہ نہیں ھو رھا ھے
تھر کے محنت کش خواتیں اور مردوں کا کہنا ھے کہ ھ میں اگر حکومتی سطح پر اشیاء کو بیچنے کے لیئے مدد مل سکے اور ھنر کی انڈسٹری کو یہاں پر سرگرم کیا جائے تو ھم اچھے طریقے سے اپنی زندگی گذار سکتے ھیں۔
واضح رھے کہ سندھ حکومت کی جانب سے 2011 میں مٹھی میں ھنرمدوں کے لیے کالونی اور مارکیٹ بنائی گئ تھی مگر وہ بھی کسی ھنرمند کے حوالی نہ ھو سکی ھے اور اب وہ خستہ حالی کا شکار ھے۔