Listen to this article

برکت اللہ بلوچ

کہتے ہیں کہ فن کسی کی میراث نہیں ہوتی. یہ ثابت کیا ہے گوادر کے تحصیل پسنی سے تعلق رکھنے والے نوجوان آرٹسٹ زیان زاہد نے۔

قدرت نے زیان کے ہاتھوں میں ایک ایسی صلاحیت بخشی ہے جس کی پینٹنگز کو دیکھ کر دل سے واہ کی صدا نکلتی ہے. زیان پینسل اور کلر کے زریعے ایسی شاہکار تخلیق کرتے ہیں کہ دیکھنے والا تعریف کئے بنا نہیں رہ سکتا۔

زیان زاہد نے پاک وائسز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ صلاحیت انھیں ورثے میں ملی ہے. خوش قسمتی سے وہ ایک ایسی فیملی سے تعلق رکھتے ہیں جہاں آرٹس اور آرٹسٹس کی کمی نہیں ہے۔ ان کے والد بھی آرٹ کا شوق رکھتے تھے اس کے علاوہ ان کے بھائی اور بہنیں بھی اس شعبے میں دلچسپی رکھتی ہیں۔

زیان کے مطابق انھیں بچپن سے ہی آرٹ بنانے کا شوق تھا جس کی وجہ سے انھیں اسکول میں ڈرائنگ کے مضمون سےکافی شغف تھا. ان کا کہنا تھا کہ ان کا کوئی باقاعدہ استاد نہیں ہے بلکہ انھوں نے آرٹ اپنے گھرمیں بہن بھائیوں سے سیکھا ہے اور ان ہی سے رہنمائی لی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پنسل کے زریعے اسکیچز بنانے کا کام انھوں نے 2015 میں شروع کیا تھا پھر آہستہ آہستہ انھیں قلم سے اسکیچز بنانے کا شوق پیدا ہوگیا جس کی ابتداء انھوں نےڈاٹس اور لائنوں کے زریعے شیڈز دینے سے کیا اور آج کل وہ ڈیجیٹل آرٹ میں دلچسپی رکھتے ہیں اور ویکٹر آرٹ پر کام کررہے ہیں۔

زیان زائد اس وقت قانون کے طالب علم ہیں ان کا کہنا ہے کہ وہ آرٹ کو بطور پیشہ اختیار نہیں کرنا چاہتے لیکن آرٹ ان کا شوق اور جنون ہے جس کو وہ ہر صورت جاری رکھنا چاہتے ہیں۔ زیان زائد اسکول اور کالج میں مختلف آرٹس مقابلوں میں حصہ بھی لے چکے ہیں۔